نا بود سے جو قادر، پیدا جہاں کرے
اس کی ثنا یہ عاجز، کیسے بیاں کرے
ناپید سے، چمن ہے، گلشن میں پھر بہار
پردے ہیں یہ حسن پر، کیسے عیاں کرے
وہ ہے، کہے جو ہے، قابو رکھے خلق پر
جرات کہاں ہے، اور کی، پیدا وہ جاں کرے
رنگین کس نے کی ہے، تصویرِ کائنات
کہہ دو کسی کو گردوں، وہ بھی رواں کرے
یہ دہر کے نظارے، وہ سر زمینِ خُلد
جو چاہے، حق ہے اس کا، پیدا وہاں کرے
جیسے کہے وہ گھڑیاں، گزریں جدا جدا
لمحے میں جتنے مرضی، پیدا زماں کرے
وہ ذاتِ کبریا ہے، مخلوق سے جدا
اس کا ارادہ ہے جو، وہ آسماں کرے
ممکن وہ ہی ہے، بس جو، حکمِ الہ سے ہے
ذاتِ صمد وہ ہی ہے، قرآں بیاں کرے
محمود خلق جس کی، بحرِ عمیق بھی
چاہے تو جستِ واحد، وہ لامکاں کرے

24