| تمہاری عادت نہ تھی محبت پتا چلا ہے |
| تمہاری باتوں سے در حقیقت پتا چلا ہے |
| گو اتنا آساں فراق ہم نے سمجھ رکھا تھا |
| جدائی تو ہے بڑی اذیت پتا چلا ہے |
| وہ جس کے ہاتھوں پہ چاہتوں کا ہے خون اب بھی |
| وہ کر رہا ہے ہمیں نصیحت پتا چلا ہے |
| تمہاری خاطر کئی ضروری بھی لوگ کھوئے |
| تمہیں نہیں اب مری ضرورت پتا چلا ہے |
| تمہیں بظاہر غمِ جدائی تو ہو گا لیکن |
| جو ہم پہ اتری ہے اک قیامت پتا چلا ہے؟ |
معلومات