روز و شب خود پہ رو کے بیٹھا ہوں
اپنا سب کچھ ڈبو کے بیٹھا ہوں
ہے محیطِ نگاہ میں کوئی
دل میں یادیں سمو کے بیٹھا ہوں
جانتا ہوں کہ کچھ نہیں حاصل
پھر بھی میں تیرا ہو کے بیٹھا ہوں
آنے والے دنوں سے بے پروا
اپنے ماضی میں کھو کے بیٹھا ہوں
تہمتِ عشق لگ نہیں سکتی
اپنے دامن کو دھو کے بیٹھا ہوں

0
2