روز و شب خود پہ رو کے بیٹھا ہوں |
اپنا سب کچھ ڈبو کے بیٹھا ہوں |
ہے محیطِ نگاہ میں کوئی |
دل میں یادیں سمو کے بیٹھا ہوں |
جانتا ہوں کہ کچھ نہیں حاصل |
پھر بھی میں تیرا ہو کے بیٹھا ہوں |
آنے والے دنوں سے بے پروا |
اپنے ماضی میں کھو کے بیٹھا ہوں |
تہمتِ عشق لگ نہیں سکتی |
اپنے دامن کو دھو کے بیٹھا ہوں |
معلومات