| غزل |
| دوستوں میں جب باہم فاصلے نکلتے ہیں |
| آڑ میں چھپے دشمن سامنے نکلتے ہیں |
| زندگی کے عقدوں کا حل کوئی نہیں آساں |
| الجھنوں کے بیچوں بیچ راستے نکلتے ہیں |
| خوف جاہلیت کی طے شدہ علامت ہے |
| وسوسے حقیقت میں واہمے نکلتے ہیں |
| اِختلاف اچھا ہے ہو اگر قرینے سے |
| فکِر کے لئے مَثبت زاویے نکلتے ہیں |
| احتیاط لازم ہے اب شہاب جی یاں پر |
| بکریوں کی کھالوں سے بھیڑیے نکلتے ہیں |
| شہاب احمد |
| ۱۶ مارچ ۲۰۲۰ |
معلومات