نقش لائل پوری کی زمین میں ایک غزل |
"رسم الفت کو نبھائیں تو نبھائیں کیسے |
ہر طرف آگ ہے دامن کو بچائیں کیسے" |
جشن راحت کو منائیں تو منائیں کیسے |
ہر طرف بھوک ہے کھانوں کو سجائیں کیسے |
دل گرفتہ ہے مرا جس کے سبب اے ہمدم |
نام اس کا سبھی لوگوں کو بتائیں کیسے |
ٹوٹ کر جس کو تھا چاہا کبھی ہم نے ساقی |
وہ ہمیں چھوڑ گیا خود کو بتائیں کیسے |
اس کے جانے سے طبیعت میری کافی بگڑی |
دل پہ اک بوجھ پڑا اس کو ہٹائیں کیسے |
جس مقدر کو بنانے میں زمانے بیتے |
اس مقدر کو بھی ہاتھوں سے مٹائیں کیسے |
معلومات