| لفظ ہونٹوں سے گرتے نہیں آج کل |
| گر پڑیں تو بکھرتے نہیں آج کل |
| کی بہت کوششیں خوش رہیں وہ سدا |
| پہلے کرتے تھے کرتے نہیں آج کل |
| ان پہ مرتے تھے مرتے نہیں آج کل |
| خوف تھا جان لے لیں گی تنہائیاں |
| پہلے ڈرتے تھے ڈرتے نہیں آج کل |
| خامشی کی صلیبوں پہ لٹکے ہوئے |
| پہلے مرتے تھے مرتے نہیں آج کل |
| ان پہ مرتے تھے مرتے نہیں آج کل |
| ہجر میں آہیں بھرتے رہے عمر بھر |
| پہلے بھرتے تھے بھرتے نہیں آج کل |
| اب سمجھ آئی بربادیوں کی وجہ |
| ان پہ الزام دھرتے نہیں آج کل |
| ان پہ مرتے تھے مرتے نہیں آج کل |
معلومات