دیکھ منظر خوبرو دل میرا طالب گار پھر ہے۔
ہے بہاریہ رنگ دلکش ایسا دل حبدار پھر ہے۔
لب گلابی سرخ اب رخسار ہیں اچھے لگے ہیں۔
ان جھکائی ترچھی نظروں میں بھرا خمار پھر ہے۔
چہرہ سج نکھرا ہے اس رنگیں بدن پر چاندنی سے۔
بکھرے شانوں پر سیہ گیسو بھلا اوتار پھر ہے۔
تیرا نکھرا حسن شعلہ سا بدن چہرہ جوابی۔
کیسے گھٹتی تلخی اک عادت بنی شبدار پھر ہے۔
آنکھوں میں کاجل لگا ہے ابرو ہیں خمدار تیرے۔
چال برقی ہے پکارے سامنے سرکار پھر ہے۔
میرا دل دیوانہ ہے تیرا جو تم پر اب فدا ہے۔
پھر ہوا تکرار اب تکرار پر انکار پھر ہے۔

0
2