| شاد ہوتے ہیں آسْتِیْں کے سانْپ |
| بڑھتے جاتے ہیں بُغْض و کِیْں کے سانْپ |
| کوئی تِرْیاق کام نہیں آتا |
| ڈسْتے ہیں جب "نَہیں نَہیں" کے سانْپ |
| زہر ایمان مِیں بھی گھولتِیں ہیں |
| سِلْوَٹیں ہیں یہ, یا جَبیں کے سانْپ |
| مجھے اللہ ہی رَکھے محفوظ |
| ڈسْتے ہیں حُسنِ آفْرِیں کے سانْپ |
| تمہیں تو مَیں نے دوست جانا تھا |
| تم بھی نکلے ہو آسْتِیْں کے سانْپ |
| دوسْتا! کہتے ہیں جِسے جنگل |
| تم سے اچھے ہیں اُس زَمیں کے سانْپ |
| میرے یاروں کے سامنے شاہدؔ |
| کچھ نہیں ہیں تَماش بِیں کے سانْپ |
معلومات