غزل اردو
احساسِ گناہوں کا ختم کرتے ہیں جب لوگ
دلدل میں برائی کی دھنس جاتے ہیں تب لوگ
آبا سے ہوئی غلطی تھی جنت میں جو سرزد
ہم اس کی سزا بھگتے چلے جاتے ہیں سب لوگ
اس کی بھی سزا ملنی ہے رکھ یاد ہمیشہ
دانستہ غلط کرتے ہیں دنیا میں جو اب لوگ
نیکی میں جو لذت ہے اسے بھول گئے ہیں
اوگن کے ہی گن گاتے چلے جاتے ہیں سب لوگ
پھر کھینچ ہی لی جاتی ہے رسی ان سب کی
جو خود کو سمجھ بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں رب لوگ
رگ رگ میں سرایت ہی کیے جاتا ہے یوں جھوٹ
اب بول نہیں سکتے ہیں سچ جان بلب لوگ
سچائی کی طاقت میں کمی کچھ تو ہوئی ہے
فیشن کی طرح جھوٹ کو اپناتے ہیں اب لوگ
حق چھین لیا جاتا ہے لاچاروں سے انور
بے وجہ بڑھاتے ہیں اگر دستٔ طلب لوگ
انور نمانا

0
7