| غمِ رستہ نہ ہی رہبر لیا ہے |
| چراغِ راہ دل کو کر لیا ہے |
| مجھے معلوم ہے پوری نہ ہوں گی |
| تمناؤں سے دل کو بھر لیا ہے |
| نہ دل محفوظ نا دامن سلامت |
| عجب الزام اپنے سر لیا ہے |
| رفو کرتا ہے تو دل چاک کیوں ہے |
| بتا کیا تو نے بخیہ گر لیا ہے |
| رویہ تو ہے شبنم سے بھی نازک |
| بدن نے کیا ہی خوش پیکر لیا ہے |
معلومات