کبھی رت پرانی کو یاد کر کبھی مشکلوں کا حساب کر |
مری حسرتوں کو تو داد دے کبھی حسنِ لیلی کو خواب کر |
کبھی منتشر کبھی روبرو، کبھی نفرتیں کبھی آرزو |
کبھی جستجو رہے کوبہ کو، کبھی دوبدو تو جناب کر |
یہ خیال دل میں اتر گیا کہ زمانہ جو تھا گزر گیا |
کبھی سوچوں میں وہ دوام دے کبھی دید پھر سے عذاب کر |
کبھی وصل کی رہیں فرقتیں، کبھی دوریاں کبھی قربتیں |
کبھی آرزو میں تڑپ ملے کبھی چاہتوں کا حجاب کر |
کبھی یاد کر کبھی رخ دکھا، کبھی ساقی بن کبھی مے پلا |
کبھی شام شامِ غزل کریں کبھی غرق موجِ شراب کر |
عتیق الرحمن پرستشؔ |
معلومات