| آنسو ٹپکا اور دامن پر پھیلا داغ |
| شاخِ پلک سے ٹوٹ کے جیسے اترا داغ |
| بوئے محبت لاکھ چھپائے بیٹھے تھے |
| ہم کیا جانیں کر بیٹھا ہے رسوا داغ |
| ایک پرانا زخم ہے آؤ یاد کریں |
| چھوڑ گیا ہے اپنے پیچھےگہرا داغ |
| ہجر کا موسم آن پڑا ہے برسے گا |
| دھیرے دھیرے سلگائے گا بجھتا داغ |
| عشق نگر کے دیوانوں کا حال الگ |
| پھونک رہا ہے ہر اک اپنا اپنا داغ |
| اردو کے شیدائی ہو تو شیؔدا جی |
| مؔیر اٹھایا دیکھا غاؔلب سوچا داؔغ |
معلومات