رات ٹھہرے تھے مرے ساتھ وہ اللّٰہ اللّٰہ
خوشبو آنگن میں رہی رات وہ اللّٰہ اللّٰہ
دل نے آنکھوں کے نشیمن سے مچلنا چاہا
سن لی کانوں نے تری بات وہ اللّٰہ اللّٰہ
آنکھیں مخمور ہوئیں ہونٹ صنم بوس ہوئے
نکھرے سوچوں کے حسیں پات وہ اللّٰہ اللّٰہ
جگنو اڑنے لگے ہر سمت بدن فہمی کے
مجھ پہ اتری جو تری ذات وہ اللّٰہ اللّٰہ
سانسیں جذبوں کے تخیل سے بغل گیر ہوئیں
آہیں کہتی رہیں ہو گھات وہ اللّٰہ اللّٰہ
روح تک ڈوب گئی حسن کی رنگینی میں
پکڑا ہاتھوں نے ترے ہات وہ اللّٰہ اللّٰہ
ہوش کے جام پلاؤ نہ بکھر جانے دو
اپنی ہستی کو کرو مات وہ اللّٰہ اللّٰہ

0
28