| اب بھی میرے ذہن میں بیتے کل کا اثر پوشیدہ ہے |
| دھندلائی سی یادوں میں وہ زیر و زبر پوشیدہ ہے |
| ٹوٹے بکھرے ملبوں میں دیکھو نا کدھر پوشیدہ ہے |
| ڈھونڈتی ہیں نظریں جس کو وہ پیار کا گھر پوشیدہ ہے |
| میرے قد کو آنک رہے ہو میری خاموشی سے پر |
| جب تک میں خاموش کھڑا ہوں میرا ہنر پوشیدہ ہے |
| جس کے آگے آج بھی دنیا عزت سے جھک جاتی ہے |
| میرے دیش کی مٹی میں اب بھی وہ گہر پوشیدہ ہے |
| چرچہ تیری گلیوں میں تو پوچھ لے جاکر کس کا ہے |
| راجا ہوں میں ہر دل کا تجھ سے یہ خبر پوشیدہ ہے |
| ہمت ہار کے بیٹھو گے تو دھوکے میں رہ جاؤ گے |
| ڈھونڈو جاکر مل جائے گی راہ گزر پوشیدہ ہے |
| میں نے طیب دنیا کو بس اتنا ہی پہچانا ہے |
| جھوٹ کی کالی راتوں میں ہی سچ کی سحر پوشیدہ ہے |
معلومات