| آج بچھڑے جو ملنے والے ہیں |
| پھول شاخوں پہ کھلنے والے ہیں |
| جن کی تصویر میں بناتا ہوں |
| وہ تو چہرہ بدلنے والے ہیں |
| ظلمتِ شب ہماری بستی کے |
| آخری دیپ بُجھنے والے ہیں |
| ہاتھ رکھا ہے اُس نے آنکھوں پر |
| خواب سارے نِکھرنے والے ہیں |
| ہم کسی شخص کی محبت میں |
| آسماں سے اترنے والے ہیں |
| ہم سے مہکے گا اب یہ سارا جہاں |
| پھول دامن میں بھرنے والے ہیں |
| اُس نے دیکھا ہے آنکھ بھر کے ہمیں |
| بخت اپنے سنورنے والے ہیں |
| آ رہی ہے بہار چُپکے سے |
| پھول پتے نکلنے والے پیں |
| آج مانی پرانی غزلوں میں |
| تازہ جذبے ابھرنے والے ہیں |
معلومات