پرتو جمالِ یزداں ہے جلوہ حبیب کا
یعنی ضیائے مصطفیٰ محبوبِ کبریا
نوری کے دائرے میں ہے سدرہ تلے تمام
گردوں مگر خباب ہے ان کے محیط کا
عکسِ جمالِ مصطفیٰ منظر جہان کے
قاسم عطائے یزداں کے سرکارِ دوسریٰ
صحرا میں جن کے ذرے ہیں ناسوت کے جہاں
پیمانہ اُن کے باغ کو پورا نہ گن سکا
اک جست جن کے سامنے کونین کی حدیں
سارے جہاں ہیں بلبلہ ان کے محیط کا
جن کو حریمِ ناز نے کوثر عطا کیا
مولا سے اس کریم نے لولاک بھی سنا
محمود دو جہان کے آقا امیر ہیں
ادراک جن کے اوج سے حیرت میں گم ہوا

15