| تھوڑا مشکل تھا مگر زخم سنبھالے ہم نے |
| درد میں ہنس کے ہی ایام نکالے ہم نے |
| اب ہمیں فکر نہیں جو بھی ہو بہتر ہوگا |
| خود کو جب کر ہی دیا رب کے حوالے ہم نے |
| پوچھنے حال کوئی رات میں آیا ہی نہیں |
| دیگ پانی سے بھرے کتنے ابالے ہم نے |
| سوکھی روٹی میں بھی مکھن کا مزا آیا ہے |
| ماں کے ہاتھوں سے جو کھائے ہیں نوالے ہم نے |
| ظلم کے سر کو کچل دیتے ہیں پل بھر میں جو |
| پال رکھے ہیں بہت ایسے جیالے ہم نے |
| تیر نظروں سے چلاؤ یا اداؤں سے تم |
| دل کی دنیا پے لگا رکھے ہیں تالے ہم نے |
| جانتا ہے یہ جہاں خود کو جلا کر طیب |
| عشق کی راہ میں پھیلائے اُجالے ہم نے |
معلومات