غزل
لوگ عالی نصیب ہوتے ہیں
جو دلوں کے قریب ہوتے ہیں
ڈھڑکنیں تیز ہوتی جاتی ہیں
آپ جتنا قریب ہوتے ہیں
جو نبھائیں خُلوص سے رشتے
سُکھ انھی کو نصیب ہوتے ہیں
آج کل کے سماج میں سچے
لمحہ لمحہ صلیب ہوتے ہیں
رُشد و عرفان کے مدارج بھی
رفتہ رفتہ نصیب ہوتے ہیں
رب تعالی جنہیں بصیرت دے
خواب ان کے عجیب ہوتے ہیں
اُتنا لکھتے ہیں قیمتی نسخہ
جتنے اعلٰی طبیب ہوتے ہیں
قفل بستہ تجوریوں والے
دل کے خا صے غریب ہوتے ہیں
برملا دوستوں سے کہتا ہوں
تم سے اچھے رقیب ہوتے ہیں
اِن سے نسبت شہاب مت پوچھو
آپ میرے حبیب ہوتے ہیں
شہاب احمد
۲۸ نومبر ۲۰۲۱

0
136