عجب ہے مزہ جو مدینے میں ہے
کہ جانِ جہاں اس نگینے میں ہے
الٰہی عطا ہو بسیرا یہاں
وجہ ہے یہی اب جو جینے میں ہے
حسیں سبز گنبد سجائے خیال
تمنا ہو پوری جو سینے میں ہے
نہیں پھر غرض میں متاعِ دہر
کرم گر نبی کا خزینے میں ہے
کوئی کب مدینے سے خالی گیا
بڑا فیض اس کے قرینے میں ہے
عطائے سخی جامِ توحید ہیں
گراں کیف ساقی سے پینے میں ہے
کہاں خوف طوفاں ڈرائے اسے
جو بیٹھا نبی کے سفینے میں ہے
اے محمود ہو جا فدائے نبی
لطافت بڑے گی جو سینے میں ہے

25