عجب ہے مزہ جو مدینے میں ہے |
کہ جانِ جہاں اس نگینے میں ہے |
الٰہی عطا ہو بسیرا یہاں |
وجہ ہے یہی اب جو جینے میں ہے |
حسیں سبز گنبد سجائے خیال |
تمنا ہو پوری جو سینے میں ہے |
نہیں پھر غرض میں متاعِ دہر |
کرم گر نبی کا خزینے میں ہے |
کوئی کب مدینے سے خالی گیا |
بڑا فیض اس کے قرینے میں ہے |
عطائے سخی جامِ توحید ہیں |
گراں کیف ساقی سے پینے میں ہے |
کہاں خوف طوفاں ڈرائے اسے |
جو بیٹھا نبی کے سفینے میں ہے |
اے محمود ہو جا فدائے نبی |
لطافت بڑے گی جو سینے میں ہے |
معلومات