| جب تو ہی بنانے لگے پھر کیا نہ بنے گا |
| جس رنگ کا چاہے، وہی افسانہ بنے گا |
| اس محفل شب تاب میں وہ آنکھیں نہیں ہیں |
| اور تجھ کو بھرم ہے کوئی دیوانہ بنے گا |
| خاموشی میں ہر شور تو کچھ اور کہے گا |
| جب درد کا ہر زاویہ افسانہ بنے گا |
| اس عشق کو آئینۂ امکان سمجھ لے |
| جو تو نظر آیا وہی پیمانہ بنے گا |
معلومات