ہمدرد ہم کو ایسے ہی باریاب آئے
سب درد زندگی میں پھر بے حساب آئے
اک جرم تھا محبت اسکی سزا ملی ہے
بے جرم کب کسی پر ایسے عذاب آئے
مانگی جو تھی محبت پھر درد کیوں نہ ملتے
جیسے سوال پوچھے ویسے جواب آئے
اپنے نہیں رہے جب قسمت کے یہ ستارے
کیا آفتاب آئے کیا ماہتاب آئے
اب کس طرح ہے ممکن کوئی مجھے بتائے
سوکھے ہوئے شجر پے پھر سے شباب آئے
شاہیں صفت اگر ہو مقصد نظر میں ہے تو
ناکام کب ہدف سے اڑ کر عقاب آئے
ہمت سے موڑنا ہر طوفاں کے رخ کو حامد
رونے سے اس جہاں میں کب انقلاب آئے

35