۔ہر طرف آگ ہے ہر طرف خون ہے
ماہِ اپریل میں گرمیئ جون ہے
شال تیرے لئے بُن نہیں پاؤں گا
آج بازار میں مصنوعی اون ہے
کون تھا جس نے یہ جھوٹ پھیلا دیا
کس کے اخبار میں سچ کا مضمون ہے
سب کو معلوم ہے تیرے شیشے میں کیا
میری شربت میں کیا عرقِ افیون ہے !
دھوپ ڈسنے لگی چھاؤں چبھنے لگی
موسمِ عشق پہ غم کا قانون ہے
دوستی بٹ گئی گاہکوں کی طرح
جیسے بازار کی چیز پرچون ہے
ہم کو شؔیدا غزل تیری اچھی لگی
شعر ہر اک ترا شاخِ زیتون ہے

0
8