| ۔ہر طرف آگ ہے ہر طرف خون ہے |
| ماہِ اپریل میں گرمیئ جون ہے |
| شال تیرے لئے بُن نہیں پاؤں گا |
| آج بازار میں مصنوعی اون ہے |
| کون تھا جس نے یہ جھوٹ پھیلا دیا |
| کس کے اخبار میں سچ کا مضمون ہے |
| سب کو معلوم ہے تیرے شیشے میں کیا |
| میری شربت میں کیا عرقِ افیون ہے ! |
| دھوپ ڈسنے لگی چھاؤں چبھنے لگی |
| موسمِ عشق پہ غم کا قانون ہے |
| دوستی بٹ گئی گاہکوں کی طرح |
| جیسے بازار کی چیز پرچون ہے |
| ہم کو شؔیدا غزل تیری اچھی لگی |
| شعر ہر اک ترا شاخِ زیتون ہے |
معلومات