| قلبِ عدو پہ رعب کا اک ایسا باب لکھ |
| جب جب قلم اٹھا تو فقط انقلاب لکھ |
| میں نے تو ہر حساب کا چٹھاّ الٹ دیا |
| اپنا ذرا سا تو بھی کوئی احتساب لکھ |
| مظلوم کو دِکھائے گا کب تک تو زیر زیر |
| ظالم کے ظلم کا بھی کوئی سدّ باب لکھ |
| جس کے لئے لبوں سے نکلتی ہو بد دعا |
| اس کے لئے کبھی بھی نہ عزت مآب لکھ |
| لوگوں نے خوف سے ہے کیا منتخب جسے |
| تو اس کے بر خلاف کوئی انتخاب لکھ |
| آتی ہو جن سے عزت و تکریم میں کمی |
| ان مجلسوں سے خود کے لئے اجتناب لکھ |
| دنیا کی گر مثال تصدق! کہیں پہ دے |
| حرفِ جلی سے دنیا کو مثلِ سراب لکھ |
معلومات