کوئی ملتا غم مٹانے کے لیے
آنکھ بے چیں ہے رلانے کے لیے
میں گلہ کرتا کیا غیروں سے اب
اپنے نکلے ہیں ہرانے کے لیے
دیکھتی چہرہ رہیں آنکھیں مری
ہاتھ آۓ جب ملانے کے لیے
بھول کیسے جاؤں اے دل ان کو میں
کہتا تھا جو گھر بسانے کے لیے
ہاۓ میری نکلی تھی اس وقت جب
قبر میں اترے سلانے کے لیے
فیضان حسن طاہر بھٹی

0
140