| اور تو کوئی نہیں کام مجھے صَحْرا مِیں |
| نقشِ پا ڈھونڈ رہا ہوں کِسی کے, صَحْرا مِیں |
| تھا جَنوں, پاؤں رَکھے تپتے ہُوے صَحْرا مِیں |
| جستجو تیری تھی, سو آن بَسے صَحْرا مِیں |
| تاب ہم میں نہیں تھی قُربِ چَمن کی, سو ہم |
| زندگی بھر رَہے صحرا مِیں, مَرے صَحْرا مِیں |
| تیرے دیوانے کا ہی حوصلہ ہے, ہر نَئے روز |
| ایک دنیا نَئی آباد کَرے صَحْرا مِیں |
| کیا مَزا چاک گریباں میں ہے, بتلائیں گے |
| کبھی ملنا ہمیں تم رات گئے صَحْرا مِیں |
| سلسلہ کیسا عجب تیری عنایت کا ہے |
| راز جو پائے تمہارا, وہ جَلے صَحْرا مِیں |
| مجھے اِک بار ہوا تھا کبھی سودائے جُنُوں |
| اب بھی پھرتا ہوں تِری یاد لِیے صَحْرا مِیں |
| عین ممکن ہے کہ وہ منزلِ عرفاں پائے |
| جو تِرے نقشِ کفِ پا پہ چَلے صَحْرا مِیں |
| اُن کے قدموں کا یہ اعجاز ہے سارا شاہدؔ |
| اُن کے پاؤں جو پَڑے, پُھول کِھلے صَحْرا مِیں |
معلومات