سرکارِ دو سریٰ میں ادنیٰ غلام تیرا
بگڑی بنائیں میری بالا مقام تیرا
جب تک ہیں سانسیں جاری ہو یاد بس تمہاری
جاری رہے لبوں پر محبوب نام تیرا
رحمت محیط تیری سارے جہان کو ہے
کرتی ہے ذکر ہستی شاہا دوام تیرا
قاسم کریم آقا درجے کمال تیرے
رب کے حبیب سرور اعلیٰ ہے کام تیرا
پرواز نوریوں کی سدرہ پہ جا کے ٹھہری
قصرِ دنیٰ حبیبی پہنچا ہے گام تیرا
اقصیٰ میں ملنے آئے سارے نبی خدا کے
خوش انبیاء کو آیا بننا امام تیرا
بھولے نہ آپ ہم کو قوسین جلوتوں میں
آیا حریمِ رب سے پھر بھی سلام تیرا
ملتے ہیں آپ سے ہی انعامِ یزداں سب کو
بستر ہے اک چٹائی سادہ طعام تیرا
تھا دور ظلمتوں کا تھے انساں نام کے ہی
نورِ ہدی دہر میں لایا نظام تیرا
تجھ سے ملا ہے سب کو تیرے گدا ہیں سارے
قادر سے نعمتیں ہیں ہے فیضِ عام تیرا
محمود خوش ہے دائم بابِ سخا پہ تیرے
کونین کو ہے باڑا ملتا تمام تیرا

21