| زیست ہو گی اک تماشا یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| کوئی نہ دے گا دلاسا یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| ہم بھی تھے سب کی نگاہوں کا بنے مرکز کبھی |
| ہر اک بنے گا یُوں بیگانہ یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| صد محبت سے بسایا تھا جسے دل میں کبھی |
| وہ بھی یُوں ہو گا پرایا یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| ناز جس کی دوستی پہ تھا ، وہ پہلو میں مرے |
| بھونک دے گا کوئی نیزہ یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| گم رہا جن کی محبت میں سدا ، رکھتے ہیں وہ |
| میرے مرنے کی تمنّا ، یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
| جو جوانی میں نظر آتے تھے نخلستاں حسّن |
| آخرش نکلیں گے صحرا یہ تو سوچا ہی نہ تھا |
معلومات