رشتہ ہے خدا سے تو نظر کیوں نہیں آتا |
قابُو میں یہ شیطاں کا شرر کیوں نہیں آتا |
تقدیر میں لکھا ہی اگر ہو کے رہے گا |
پھر صبر سے جینے کا ہنر کیوں نہیں آتا |
معصوموں کا خوں روز بہاتے ہیں درندے |
اب ختم یہ ہونے کو سفر کیوں نہیں آتا |
ظالم کو کھلی چھٹی ہے جو چاہے کرے وہ |
مظلوموں کی آہوں میں اثر کیوں نہیں آتا |
تصویر کے رنگوں میں ہے سرخی تو نمایاں |
ہے تِیرہ شبی ، وقتِ سحر کیوں نہیں آتا |
اک حشر کا ساماں ہے ، مگر حشر نہیں ہے |
دینے کو مدد کوئی بشر کیوں نہیں آتا |
ہرروز ہی جلتے ہیں مرے کوچے ، مرے لوگ |
حیرت ہے یہ دنیا کو نظر کیوں نہیں آتا |
مضطر کی خدا سنتا ہے طارق مرے دل کو |
چاہوں کہ قرار آئے مگر کیوں نہیں آتا |
معلومات