| رکھنا عزیز قوم کے ہی افتخار کو |
| گرنے کبھی نہ دینا ہے عالی وقار کو |
| اہل چمن قبول کرے اس پکار کو |
| "آمد بہار کی ہو مبارک بہار کو" |
| زینت ہو تتلیوں کی، مچلنا ہو بھنوروں کا |
| گلشن کے جب سنوارے نظام و نگار کو |
| رشتوں میں تلخیوں کو پنپنے کبھی نہ دیں |
| کرنا ہے الوداع اگر اضطرار کو |
| ہر حال اعتماد کی چھائی رہے فضا |
| دراصل جیتنا ہے یہاں اعتبار کو |
| آپس کے توڑ سے ہی ہوئے ٹکڑے ان گنت |
| اپنی صفوں میں آنے نہ دے انتشار کو |
| اعراض رنجشوں سے ہو ناصؔر ہمیں سدا |
| حد افزوں استوار کریں دل میں پیار کو |
معلومات