غزل |
جب پورب پچھم اس کے ہیں دن رات پہ جھگڑا کاہے کا |
سب تانا بانا اُسکا ہے پھر کات پہ جھگڑا کاہے کا |
تم سادھو ہو ؟ , کیا جوگی ہو؟ , یا شُبھ چنتک ہو تاروں کے؟ |
جب چاند چڑھا سب دیکھیں گے پھر چھات پہ جھگڑا کاہے کا |
ہم دل کی گُولک توڑ چکے , اور جان لگا دی بازی پہ |
جب سانس کی نقدی ہار گئے, پھر مات پہ جھگڑا کاہے کا |
خود روگ لیا جب جیون کا ,کیوں رنج کریں کیوں بین کریں |
الزام دھریں کیوں قسمت پر حالات پہ جھگڑا کاہے کا |
اِس وحشی جی کی بِپتا کو وہ الہڑ گوری کیا جانے |
جس بات کا اُس کو بھید نہیں اس بات پہ جھگڑا کاہے کا |
ہم پیت نگر کے کوچے میں اک ڈھونگ رچا کر آئے ہیں |
اب ٹھکراوے یا بھکشا دے اُس ہاتھ پہ جھگڑا کاہے کا |
عاطف جاوید عاطف |
معلومات