سرکار کا صدقہ ہی یہ توقیر بشر ہے
مداح تمہارا شہا تابندہ گو ہر ہے
ہر وقت مرے پیش نظر تیرا ہی در ہے
دامان نظر میرا یوں خوشبوؤں سے تر ہے
سرکار کی مدحت میں ہمیشہ ہی رہوں میں
آقا کی محبت ہی مرا زاد سفر ہے
عصیاں کے تلاطم میں شہا ڈوب رہا ہوں
اے چارہ گر آجا ئیے بس تجھ پہ نظر ہے
دکھ درد کے مارے ہوے پاتے ہیں وہاں چین
واللہ عتیق ایسا نبی پاک در ہے

1
50
عتیق صاحب - یوں تو زبان و بیان کی درستی ہر کلام کے لیے لازم ہے مگر نعت میں تو اس کا التزام اور بھی زیادہ ہونا چاہییے -

سرکار کی مدحت میں ہمیشہ ہی رہوں میں
آقا کی محبت ہی مرا زاد سفر ہے
== مدحت اور زادِ سفر میں کوئ تعلق ہونا چاہیئے ورنہ شعر دو لخت ہو جائیگا-

عصیاں کے تلاطم میں شہا ڈوب رہا ہوں
== عصیاں کا سمندر ہوتا ہے - بھنور ہوتا ہے تلاطم نہیں ہوتا -

اے چارہ گر آجا ئیے بس تجھ پہ نظر ہے
== پہلے آجائیے کہا یعنی آپ کہہ کہ مخاطب کیا اسکے فورا بعد اُسی ہستی کو تجھ نہیں کہہ سکتے اِسے شُتر گربہ کا عیب کہتے ہیں -

واللہ عتیق ایسا نبی پاک در ہے
== یہاں آپ "کا" لکھنا بھول گئے ہیں -

0