| میرا آنسو کسی صحرہ میں بکھر جائے گا |
| کچھ دنوں تک تو یہ دریا بھی اتر جائے گا |
| اتنا معلوم ہے وہ دل سے مجھے چاہتا ہے |
| اس سے پوچھو گے تو فی الفور مکر جائے گا |
| وہ نظر آئے تو دکھ درد بھلا دیتا ہوں |
| وہ جو مل جائے تو جیون ہی سنور جائے گا |
| ایک طوفان کا سنتے تھے ترے جانے پر |
| یہ تو اک جھونکا ذرا سا ہے گزر جائے گا |
| جس کو دن بھر نہ ملا کام کوئی کرنے کو |
| کس طرح لوٹ کے اب شام کو گھر جائے گا |
| اپنے احساس کی بوندوں سے ہی نم رہنے دے |
| ورنہ دل ریت کا اک گھر ہے بکھر جائے گا |
| امتحاں کیسا یہ قسمت میں لکھا ہے فانی |
| اُس کی راہوں میں ٹھہرتا ہوں تو گھر جائے گا |
| #__فانی__ |
معلومات