ہو گی پر رونق یہ دل کی اجڑی بستی ایک دن
رنگ لائے گی ترے عملو ں کی کھیتی ایک دن
اس یقیں سے پڑھتا ہوں میں در ود ان کی ذات پر
وہ بدل دیں گے مرا عنوان ہستی ایک دن
موت سے غافل نہ ہو آجا درِ توّاب پر
موت سے ساری اتر جاۓ گی مستی ایک دن
ان کے عشقِ پاک کو اپنا بنا لے نا خدا
پھر کنارے پر لگے گی تیری کشتی ایک دن
عشق کا اظہار کر اپنے عمل سے اے عتیق
عاشقوں کی صف میں ہو جائے گی بھر تی ایک دن

0
53