| انہیں ہم بیٹھ کر بس تکتے رہتے ہیں |
| موبائل کو ہی وہ مس کرتے رہتے ہیں |
| موبائل فون میں کیسا دجل ہے کہ |
| معانی قرب و دوری پھرتے رہتے ہیں |
| موبائل فون کی ہی مہربانی ہے |
| کہ تنہائی سے بچے لڑتے رہتے ہیں |
| بڑے بوڑھے سبھی تو اب موبائل سے |
| مزاح و دل لگی ہی کرتے رہتے ہیں |
| ابھی تو رات دن ہر جاہی فونوں سے |
| بہت ہی بے سرے سر اٹھتے رہتے ہیں |
| تمیز فارغ و مصروف کے بن ہی |
| موبائل رات دن بس بجتے رہتے ہیں |
| فراق یار میں جو چاند تکتے تھے |
| وہ عاشق فون ہی اب تکتے رہتے ہیں |
| رہا کھانوں میں نہ اب ذائقہ باقی |
| دھیاں فونوں سے جو اب بٹتے رہتے ہیں |
| حسد کینہ تو انسانوں کا سن سن کے |
| موبائل کے بھی پر اب جلتے رہتے ہیں |
| کہیں ہے انتظار فون شدت سے |
| بہت سے فون تو بس کٹتے رہتے ہیں |
| بجے نہ دوں تب بھی اور بجے تب بھی |
| کئی اندیشے ہیں جو ڈستے رہتے ہیں |
| حسن نکتہ وری چھوڑو کہ فونوں سے |
| دلوں میں پھول بھی تو کھلتے رہتے ہیں |
معلومات