کیا کہاں تم نے کہ برا لگتا ہے |
زخمِ محبت تو ہرا لگتا ہے |
راۓ کیا غیر نے دی ہے اسے |
دور ہے تو بھی وہ خفا لگتا ہے |
جانے کیوں کس نے ہے اسے بدلا یوں |
بات کبھی کرلے خدا لگتا ہے |
سب ہی حسینوں نے کیا ہے فریب |
تجربہ گزرا بھی نیا لگتا ہے |
اتنا تو بیزار وہ پہلے نہ تھا |
بات بھی کرتا تو گلہ لگتا ہے |
ہم کو بچھڑ جانا ہی اب چاہیے |
دل جو بھرے رشتہ برا لگتا ہے |
سنگ ترے بھی کبھی راحت نہ تھی |
بن ترے جینا بھی سزا لگتا ہے |
عہدِ ملن ان کا کیا اب ہوا |
جھوٹ بھی وعدہء وفا لگتا ہے |
اب کہ عبیدِ ؔبا وفا چھوڑ سب |
آج زمانہ ترا کیا لگتا ہے |
معلومات