لبریز جامِ درد ہے سینہ بھی چاک ہے |
یہ داستانِ عشق بڑی دردناک ہے |
دامن کی چاک آیتِ کل ممزق |
صحرا کہے ہے خلق یہ جو سر پہ خاک ہے |
وہ غم نہیں صنم نہیں دین و دھرم نہیں |
اب دل مرا یہ پچھلے گناہوں سے پاک ہے |
وہ ہی خزاں رسیدہ چمن تھا بہت ہی خوب |
اس دشتِ پر بہار میں ہر گل ہلاک ہے |
وہ اور ہوں گے جو کہ ہوں خاموش ساقیا |
حق گوئی میں تو دل یہ بہت ہی بے باک ہے |
وہ داستانِ درد جو پروانے نے کہی |
کہتی تھی شمع تو تو بڑی درد ناک ہے |
معلومات