| رواجوں کی دنیا میں ہم رہ رہے ہیں |
| بنا ہی خطا کے سزا سہ رہے ہیں |
| قصور اس میں اپنا کوئی بھی نہیں ہے |
| اندھیرے میں ہم سب یہی کہہ رہے ہیں |
| جو بویا تھا ہم نے وہی تو ہے کاٹا |
| یوں قدرت کے جنگل میں ہم رہ رہے ہیں |
| ندی ہے بھری خون مقتول سے جو |
| حمایت میں قاتل کے ہم بہہ رہے ہیں |
| یہ نوحہ کہا ہے یہ غم کی کتھا ہے |
| لگےسب کو یہ ہم غزل کہہ رہے ہیں |
| GMKHAN |
معلومات