میرے دل سے میری آنکھوں سے ہر دم درد میں ڈوبے ہوئے آنسو نکلتے ہیں
تمہاری درد میں ڈوبی ہوئی ساری صدائیں سن رہا ہوں میں
میں ہردم سوچتا ہوں گر لکھوں غزہ تو تجھ پر کیا لکھوں غزہ
کہ تیری ہر کہانی کو لہو اپنا پلانے سے
  ہوا ہے ظلم جو تجھ پر زمانے کو دکھانے سے
  جو امت درد میں ڈوبی ہو پھر اس کو رلانے سے
جو تیرا حق ہے وہ مجھ سے ادا ہو ہی نہیں سکتا
کہ تجھ پر ظلم کی جو داستاں توڑی گئ ہے
وہ بیاں ہو ہی نہیں سکتی
جو تیرا حال دیکھوں تو یہی لگتا ہے دنیا میں فقط انسانیت کی لاش باقی ہے
میرا ایماں مجھے غیرت دلاتا ہے
لہو آنکھوں کو آتا ہے
میں اکثر سوچتا ہوں کیا مسلماں ایسا ہوتا ہے
کہ جس کو ظلم سہتے بھائیوں کی لاش کی لمبی قطاریں دیکھ کر بھی دکھ نہیں ہوتا
نہ جانے کس طرح ازہر وہ گہری نیند سوتا ہے
مگر میں کیا کروں مولا مجھے تو درد ہوتا ہے
میرا ہر لفظ روتا ہے

0
15