| نظریں ملا کے جو مرے دل کو چرا گیا |
| مجھ کو یوں ایک پل میں وہ اپنا بنا گیا |
| پہلے نہ آرزو تھی نہ چاہت نہ دوستی |
| مجھ کو سکھا کے عشق وہ جینا سکھا گیا |
| پھر یوں ہوا کہ مجھ سے نگاہیں بدل گیا |
| تا عمر ساتھ رہنے کی قسمیں جو کھا گیا |
| جانا ہی تھا اسے تو وہ کہتا کہ الوداع |
| لیکن وہ بے وفا تو نگاہیں چرا گیا |
| کیسا ہے سنگدل کہ وہ خاموش چل دیا |
| دے کر دعا گیا نہ وہ لے کر دعا گیا |
| مرجھا گئے وہ پھول کھلے دل میں جو کبھی |
| خود ہی جلائے دیپ وہ خود ہی بجھا گیا |
| مجھ سے کرا کے جرم محبت مرا صنم |
| منصف بنا تو ہجر کی دے کر سزا گیا |
| دیکھے تھے خواب جس کی خوشی کے ہی رات دن |
| وہ شخص مجھ کو روگ یہ کیسے لگا گیا |
| مدہوش جب میں پیار و محبت میں ہو گیا |
| محبوب میرے دل پہ قیامت ہی ڈھا گیا |
| حامد جو شخص مجھ کو جہاں سے عزیز تھا |
| کیوں کر مجھے وہ خون کے آنسو رلا گیا |
معلومات