نظم اردو (میں ترے قافلے کا مسافر نہیں) |
تو ہے مطلب تلک صرف مطلب تلک |
مال زر کا ہی تو تو طلب گار ہے |
میری پہچان سادہ دلی ہے فقط |
سعد لگتا نہیں تو تو مکار ہے |
تیری منزل الگ میری منزل الگ |
میں ترے قافلے کا مسافر نہیں |
تو ستم کاروں کے اک قبیلے سے ہے |
رحم سے خالی پتھر کا دل ہے ترا |
میں محبت کا مارا ہوا شخص ہوں |
پھول سے نرم و نازک یہ دل ہے مرا |
تیری محمل الگ میری محمل الگ |
میں ترے قافلے کا مسافر نہیں |
میں اکیلے ہی چلتا رہوں گا مگر |
ساتھ تیرا تو مجھ کو گوارا نہیں |
میں خدا کے بھروسے چلے جاؤں گا |
اور درکار کوئی سہارا نہیں |
تیرا ساحل الگ میرا ساحل الگ |
میں ترے قافلے کا مسافر نہیں |
میرے احباب انور خدا ترس ہیں |
توڑتے جو نہیں جوڑتے ہیں فقط |
چور ڈاکو لٹیرے ترے دوست ہیں |
کچی کلیوں کو جو توڑتے ہیں فقط |
تیری محفل الگ میری محفل الگ |
میں ترے قافلے کا مسافر نہیں |
انور نمانا |
معلومات