| نصیب میں وہ مرے رات لکھتے جاتے ہیں |
| ہمیشہ درد کی سوغات لکھتے جاتے ہیں |
| ہر ایک جرم کی تردید کر رہا ہوں میں |
| مگر وہ کھاتے میں اثبات لکھتے جاتے ہیں |
| بہا کے لا رہیں طغیانیاں پہاڑوں کو |
| فرشتے روز کی برسات لکھتے جاتے ہیں |
| میں کم سخن ہوں کنارہ کشی کا قائل ہوں |
| وہ ہر پہر کی ملاقات لکھتے جاتے ہیں |
| سمجھ رہے تھے کہ معذور ہو گیا شاہدؔ |
| کٹے ضرور ہیں پر ہات لکھتے جاتے ہیں |
معلومات