| اک زخم اور دل کا سہ تو سکتے ہیں |
| تیرے بن ہم بھی رہ تو سکتے ہیں |
| جانا ہے تجھے لازم یہ جانتے ہیں |
| کچھ لمحے رکنے کا کہ تو سکتے ہیں |
| ساحل پہ کھڑی ریت کی دیوار ہیں ہم |
| موجوں کے طلاطم سے ڈھ تو سکتے ہیں |
| لہروں سے نبرد تنکے میرے گھر کے |
| تھک ہار کے آخر کو بہ تو سکتے ہیں |
معلومات