خرمن میں آگ لگ گئی بجلی مکان پر |
کیا وقت آ پڑا ہے یہ بھوکے کسان پر |
شعلے ہیں دل میں آہ و بکا ہے زبان پر |
خنجر درونِ سینہ ہے سر ہے کمان پر |
پابندی آہ پر ہے تو بندش اڑان پر |
کیا کیا بلائیں آئی ہیں ہندوستان پر |
ٹوٹی ہیں کیا مصیبتیں نازک سی جان پر |
مطعون ہیں اذانیں تو تالے ہیں تان پر |
کرتے ہیں ہاتھ صاف یہ علم و گیان پر |
جوں رینگتی بھی ہے بھلا لیڈر کے کان پر |
لعنت ہی کیوں نہ بھیجیے ایسی اڑان پر |
پستی میں ہے زمین نظر آسمان پر |
جتنا بھی پردہ ڈال دیں خوں کے نشان پر |
ثابت ہے اب کے خون جو تیر و کمان پر |
نفرت کا کاروبار سیاسی دکان پر |
ہے اندھ بھکتوں کو یقیں اپنے گمان پر |
آزادی کا کہاں یہ تو بربادی کا ہے جشن |
بسمل حمید گاندھی سا جانباز گم ہے آج |
نالے کی کیا خبر کہ ہر اک ساز گم ہے آج |
بس اک ہی دھن میں غمزۂ غماز گم ہے آج |
لطفِ خموشی لذتِ آواز گم ہے آج |
روپوش وہ حقیقتیں وہ راز گم ہیں آج |
تجھ سے وہ سرفروشی کے انداز گم ہے آج |
جوہر کے شور ہائے تگ و تاز کیا ہوئے |
وہ بوالکلام کے لبِ اعجاز کیا ہوئے |
وہ بھگت جیسے مونس و دمساز کیا ہوئے |
وہ چندر جیسے محرم و ہم راز کیا ہوئے |
معلومات