سدا مطلب برآری میں رہا سرشار سارا دن
مگن خوابوں میں رہ کے بر سر پیکار سارا دن
پشیمانی سے عصیاں کا ہوا اقرار سارا دن
بچشم نم تساہل پر کیا اظہار سارا دن
ضرورت مندوں کی غم خواری کا جب شیوہ اپنایا
بصد اخلاص تب کرتا رہا ایثار سارا دن
سزا ملتی ہے جن عصیاں کی دنیا میں بچیں ورنہ
مکافات عمل پانے سے ہو رستار سارا دن
نگاہیں منتظر، بے تابیاں ہیں ہجر میں ساجھی
"دھڑکتے دل میں رہتا ہے خیال یار سارا دن"
محبت کا بظاہر جرم ثابت ہو گیا لیکن
بڑی حسرت سے تکتا رہ گیا دربار سارا دن
براہ عشق صادق میں ہوئے منظور غم ناصؔر
تبسم زیر لب ہو رقص فرما، خوار سارا دن

0
20