| ہاں تنہائی کی عادت ہو گئی ہے |
| کہ اشکوں سے رفاقت ہو گئی ہے |
| گٸے ہنسنے ہنسانے کے وہ دن تو |
| کہ راحت اب اذیت ہو گئی ہے |
| ملا ہے جھوٹ اتنا سچ میں اب تو |
| سچا ئی سے عداوت ہو گئی ہے |
| ابھی یہ عشق کوٸی کیا کرے گا |
| کہ اب عاشقی بھی تہمت ہو گئی ہے |
| مری میت کو جلا یا نہیں ہے |
| یہ تھوڑی سی رعایت ہو گئی ہے |
| مرے قاتل کے حق میں شیخ جی کو |
| لو جنت کی بشارت ہو گئی ہے |
| تجھے تو اے حسَن غم میں جہاں کے |
| فقط رونے کی عادت ہو گئی ہے |
معلومات