ہر ظلم مسکرا کر تیرا سہا کریں ہم
آہوں کی بھی نہ لب سے کوئی صدا کریں ہم
۔
آئے ہے جفا کرنا سو تم جفا کرے ہو
ہم کو وفا ہی آئے سو بس وفا کریں ہم
۔
کاہل ہیں گرچہ یوں تو صوم و صلاۃ میں ہم
پر عشق کی نمازیں ساری ادا کریں ہم
۔
گمنام زندگانی بے نام اپنی ہستی
پر وقتِ کُوچ کوئی محشر بپا کریں ہم
۔
یہ دردِ ہجر میٹھا ہے اس قدر کہ عاجز
تا عمر کیوں کر اس کی کوئی دوا کریں ہم

0
6