ہر ظلم مسکرا کر تیرا سہا کریں ہم |
آہوں کی بھی نہ لب سے کوئی صدا کریں ہم |
۔ |
آئے ہے جفا کرنا سو تم جفا کرے ہو |
ہم کو وفا ہی آئے سو بس وفا کریں ہم |
۔ |
کاہل ہیں گرچہ یوں تو صوم و صلاۃ میں ہم |
پر عشق کی نمازیں ساری ادا کریں ہم |
۔ |
گمنام زندگانی بے نام اپنی ہستی |
پر وقتِ کُوچ کوئی محشر بپا کریں ہم |
۔ |
یہ دردِ ہجر میٹھا ہے اس قدر کہ عاجز |
تا عمر کیوں کر اس کی کوئی دوا کریں ہم |
معلومات