توقیر مصطفیٰ کا مولا ملے قرینہ
عشقِ حبیب رب سے میرا سجے یہ جینا
امید وار ہے دل تیرا کرم ہو یا رب
قابل ہو عشقِ جاں کے دینا مجھے وہ سینہ
تیری قضا سے یا رب جب تیرے پاس آئیں
مدفن کے واسطے ہو سرکار کا مدینہ
میری دلی ندا ہے پیارے کریم تجھ سے
عکسِ جمالِ جاں سے دل کو ملے سکینہ
دائم درود ان پر میرا ہو ورد مولا
پھر مدحتِ نبی کا پیارا ملے خزینہ
مل جائے مجھ کو رہبر فیضِ جلیل والا
آنکھوں سے میئے وحدت میں نے ہے جس سے پینا
دامن ہے چاک میرا کیسے طلب کروں میں
کب جانتا ہوں کیسے داماں ہے تار سینا
آلِ نبی پہ قرباں محمود جان میری
مختار کل کے در پر میرا امر ہو جینا

25