ستم کرتا ہے کرنے دو مگر تم مہرباں سمجھو
مٹاتا ہے تمہیں گرچہ مگر تم پاسباں سمجھو
ہو کعبہ کہ کلیسا ہو یا مسجد ہو کہ بت خانہ
جنوں کہتا ہے ہر در کو انھیں کا آستاں سمجھو
وہ میلوں دور ہے تم سے مگر تم اس کو جاں سمجھو
یہاں سمجھو وہاں سمجھو وہاں سمجھو یہاں سمجھو
سبھی پوشیدہ کو ظاہر عیاں کو پھر نہاں سمجھو
سبھی ذرے ہیں نقارہ خموشی کو بیاں سمجھو
یہاں شعلہ ہے ہر شبنم بہاروں کو خزاں سمجھو
شکستیں لاکھ ہوں لیکن تم خود کو کامراں سمجھو
فلاح پانا اگر چاہو زمیں کو آسماں سمجھو
ہو کٹیا کے ہی اندر تم اسے پر لامکاں سمجھو
جنوں کے ساتھ ہو جاؤ خرد کو بس زیاں سمجھو
اجل کو زندگی جانو خرابہ آشیاں سمجھو
مجھے گو عرش پر جانو یا سرِّ لامکاں سمجھو
تمہارے ساتھ رہتا ہوں مجھے چاہے جہاں سمجھو
جدا ہو ہی نہیں سکتا رگِ جاں یا کہ جاں سمجھو
تم اپنے خیر کا طالب یا اپنا بد گماں سمجھو

0
13