دنیا کے غموں سے دُور ایسا کہیں گھر ہو |
واں آرزو پانے کی، نہ کھونے کا ڈر ہو |
میں ہی کِسی سے اور نہ مجھ سے مِلے کوئی |
میں بھی بے خبر، دنیا مجھ سے بے خبر ہو |
ارمان وفا کا ہو نہ دردِ بے وفائی |
دِل آئے کسی پر نہ کوئی خونِ جگر ہو |
اِس طرح پلٹ دے یہ کتابِ ماضی رب |
وہ یاد کبھی آئیں نہ دامن کبھی ترَ ہو |
پہچان نہ پائے ہم تو چہرے کبھی بھی |
یہ دل ہے کہ جیسے بے وفا کی رہ گرز ہو |
اِک سانس بچی زندگی کے نام پہ ہے اب |
میرے قاتل تجھ کو ذرا فُرصت اگر ہو |
میں ڈُوب رہا ہوں اے خُدا رفتہ رفتہ |
اے کاش کرم کی مُجھ پر ایک نظر ہو |
آرام نہیں دِل کو کِسی طور بھی زاہد |
اب موت ہی شاید کہ مِری چارہ گر ہو |
معلومات