غمِ دنیا سے دور بیٹھے ہیں
ہائے کیسے حضور بیٹھے ہیں
آگ سینے میں جل رہی ہے کہیں
آپ کیسے نفور بیٹھے ہیں
راحتیں اور کس طرح پائیں
آپ سینے سے دور بیٹھے ہیں
آکے مجھ سے گلا کریں ظاہر
ہم یہاں لاشعور بیٹھے ہیں
اک کٹورائے جامِ نفرت کو
پی کے کیسا سرور بیٹھے ہیں
سب ہے فانی تو بے وجہ محسن
کیوں یہ لے کے غرور بیٹھے ہیں؟

2